All Articles

1-12-2011 خوش آمدید
انٹرنیٹ کی اوپن سورس دنیا کے قاری / صارف کو بیوقوف سمجھنا یا اسے مغالطوں میں الجھانا اب آسان نہیں رہا۔ بلاگ : "عمران شاہد بھنڈر کی اصلیت" کا عنوان ہی ظاہر کر رہا ہے کہ ادب کی خدمت یا قاری کی معلومات میں اضافہ کے بجائے کسی کی کردار کشی کے مقصد سے ہی یہ تحریریں پیش کی گئی ہیں۔ لہذا اس معاملے کے دوسرے رخ ۔۔۔
سچ تو یہ ہے کہ جناب گوپی چند نارنگ نے سرقے کا ارتکاب کیا ۔ اور ساری ادبی دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونک کر بڑی دیدہ دلیری سے کیا۔ ان کے اس جرم کا پردہ فاش کرنے کی ابتدا زبیر رضوی، سی ایم نعیم اور فضیل جعفری نے کی اور عمران شاہد بھنڈر نے اس کے تمام ثبوت و شواہد انتہائی دیدہ ریزی سے ادبی دنیا کو فراہم ۔۔۔
بھیڑ کی کھال میں ملبوس جدید ادب کے فرشتہ سیرت اورمیرے سدا کے محسن مدیر نے شمارہ نمبر 18 میں صفحہ نمبر98 پرمیرے حوالے سے جناب شمس الرحمن فاروقی اور اشعر نجمی کے بارے میں دروغ گوئی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے احسانوں میں ایک اور احسان کا اضافہ کیا ۔۔۔
جرمنی سے نکلنے والے ایک ادبی چیتھڑے کے فتنہ جو اور نرگسیت کے شکار مدیر جو اپنے روز پیدائش ہی سے مقام ولائت پر فائز ہیں۔ بہت عرصے سے میری کردار کشی میں مصروف ہیں۔ اُن کی ادبی حیثیت تو اُن کے چاہنے والے ہی جانتے ہوں گے۔ میں تو صرف اتنا ہی جانتا ہوں کہ گیارہ کتابوں کے مصنّف ہونے کے باوجود ۔۔۔
حیدرقریشی سے یہ سوالات ان کے جریدہ "جدید ادب" (جرمنی) کے اس تازہ شمارے کے تناظر میں کیے جا رہے ہیں، جس کا معتدبہ حصہ نجی مخاصمت ، تعصب اور یاوہ گوئی پر مبنی ہے۔ انھوں نے خود ہی اپنے اداریے میں اس حقیقت کا اعتراف کر لیا ہے کہ یہ شمارہ کچھ پرانے حساب بے باق کرنے کے لیے ۔۔۔
پہلے تو یہ سنئے کہ پچیس برس قبل تک ادبی رسالے کا مدیر کسے کہتے تھے؟ ادبی رسالے کا مدیر وہ ہوتا تھا۔ جس کے بارے میں یہ گمان یقین کی حد تک ہوتا تھا کہ وہ عربی ،فارسی ،انگریزی اور اردو زبان کے علاوہ شعر و ادب ۔۔۔ کے حسن و قبح میں تمیز کرنے کی اس قدر استعداد ضرور رکھتا ہے ۔۔۔
ضروری تو نہ تھا کہ میں وزیر آغا اور گوپی چند نارنگ کے ادبی نومولود وں کے اعتراضات کا جواب لکھوں لیکن دوستوں کے مسلسل اصرار پر چند باتوں کی وضاحت شاید ضروری ہوگئی ہے۔سنجیدہ اُردو حلقے ان اعتراضات کے پسِ منظر سے بخوبی آگاہ ہیں، اس لیے انھوں نے مجھے ان اعتراضات کا کسی بھی قسم کا جواب نہ لکھنے کا مشورہ دیا تھا، تاہم میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ ۔۔۔